....💔💔💔....
یاد کے زخم سے تاثیر اُٹھانے لگ جاؤں
اشک پر شعر کہوں، دل کو سنانے لگ جاؤں
....💔💔💔....
میں نے یہ بات کہی پاس بِٹھا کر خود سے
کیوں نہ اے شخص! ترے کام بھی آنے لگ جاؤں؟
...💔💔💔...
چیخ اٹھتا ہوں میں اکثر شبِ تنہائی میں
چپ رہوں تو کوئی کہرام مچانے لگ جاؤں
...💔💔💔...
اپنے اندر کی لگی آگ بُجھانے کے لیے
نارسائی! تجھے اظہار میں لانے لگ جاؤں!
....💔💔...
پُرسہ داری کی روایت تو پرانی ہے سعید
میں ترے سینے کسی اور بہانے لگ جاوں
💔....Angel Bhatti....💔
0 Comments